اسلا م آباد: سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرارسپریم کورٹ خط لکھ کر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات بتادیں، جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس میں شرکت سے انکارکیا، جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرار کو مراسلے کے ذریعے آگاہ کردیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مراسلے میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں ریٹائرڈ ہونے والے چیف جسٹس کو ان کی خدمات پر ان کے اعزاز میں ریفرنس دیا جاتا ہے۔ ماضی میں جب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اختیارات کو غلط استعمال کیا تو ان کے ریفرنس میں بھی شرکت سے انکار کیا۔ آج بھی میں انہی وجوہات کی بنا پر ریفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات مزید پریشان کن ہیں، چیف جسٹس کا کردارعوام کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے اورسب کو انصاف فراہم کرنا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں بیرونی مداخلت روکنے کے بجائے اس کے دروازے کھولے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مداخلت روکنے کیلئے جذبہ دکھایا اور نہ ہی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ کو کمزور کرنے اور اپنے قوانین بنانے کو مناسب گراو¿نڈ دیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھ کر ایک بار پھر خصوصی بینچ میں بیٹھنے سے انکار کیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو نیا خط 23 اکتوبر کو لکھاتھا۔
خط چیف جسٹس کو بطور سربراہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی لکھا گیا تھا۔ خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے مخصوص بینچ میں بیٹھنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا پہلے بھی لکھا تھا ترمیمی آرڈیننس پر فل کورٹ بیٹھنے تک خصوصی بینچز کا حصہ نہیں بنوں گا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ ہم اقتدار میں رہتے ہوئے اکثر بھول جاتے ہیں کہ اس ملک کے لوگ ہمارے اعمال کو دیکھ رہے ہیں۔ تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی۔جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں سرتھامس مورے کا قول بھی نقل کیا تھا۔