اسلام آباد: جی ایچ کیو حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو چالان کی نقول فراہم کر دیں تاہم سابق وزیراعظم نے فرد جرم صحت سے انکار کر دیا۔
بانی پی ٹی آئی کو نقول فراہمی کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ اڈیالہ جیل آئے تھے، فرد جرم 8 نومبر کو عائد کی جائے گی۔
فرد جرم صحت سے انکار کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ میں تو گرفتار تھا۔
دوسری جانب، شاہ محمود قریشی کو لاہور جیل ہونے کے باعث چالان کی نقول تقسیم نہ ہو سکیں جس کے باعث سابق وزیر خارجہ کو چالان کی نقول تقسیم کا معاملہ ٹل گیا۔
مزید ملزمان کو انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی میں چالان کی نقول تقسیم کی جائیں گی۔
چالان کی تفصیلات
جی ایچ کیو حملہ کیس کی چالان تفصیلات ایکسپریس نے حاصل کر لیں جس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت ملزمان پر مجموعی طور پر 27 سنگین دفعات عائد کی گئی ہیں۔
چالان کے مطابق ملزمان نے سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت قیادت میں جی ایچ کیو پر حملہ کیا، جی ایچ کیو گیٹ پر دھاوا بولا گیا اور گیٹ توڑ دیا، فوجی جوانوں نے منع کیا مگر باز نہیں آئے اور توڑ پھوڑ کرتے رہے۔
ملزمان نے حساس عسکری املاک توڑی اور آگ لگا دی، ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کیا گیا، پیٹرول بم بھی مارا گیا۔ ملزمان جی ایچ کیو گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوگئے اور فورسز سے بھرپور مزاحمت کی گئی، پاکستان میں بغاوت کا ساماں پیدا کیا گیا۔
جی ایچ کیو گیٹ پر پیٹرول بم ٹائر جلا کر آگ لگائی گئی اور بلڈنگ کے شیشے توڑے دیے گئے، پاک آرمی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، عسکری ملازمین پر حملے کیے گئے۔ یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی کے نعرے لگے اور خان نہیں تو پاکستان نہیں کے نعرے لگائے گئے۔
چالان میں الزام لگایا گیا کہ حساس دفاتر آئی ایس آئی اور جی ایچ کیو عمارات پر حملے کیے گئے، مظاہرہ اور احتجاج منظم سازش مجرمانہ کے تحت کیا گیا۔ موقع پر 6 ملزم گرفتار کیے ان کی نشاندہی پر مزید گرفتاریاں کی گئیں۔ چالان میں استدعا کی گئی کہ ملزمان کو سخت ترین عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔