حکومت کی جانب سے امریکی کمپنی کو پاکستان آنے کی کوششوں کے باوجود دنیا بھر میں رقم کی منتقلی اور آن لائن ادائیگیوں کے نظام کو چلانے والی کمپنی پے پال نے پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے سے انکار کردیا
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں سیکریٹری آئی ٹی معروف افضل نے بتایا کہ ’پے پال نے آنے سے انکار اسلیے نہیں کیا کہ اسے پاکستان میں کام کرنے سے مسئلہ ہے بلکہ ان کا داخلی نظام ایسا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے کے لیے تیار نہیں.
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ آپ پے پال کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت معاہدہ کریں۔
میاں عتیق نے کہا کہ یو ایس ایف کے نمائندوں کو سمجھنا چاہیے ’’فری لانس‘‘ کے کیا مسائل ہیں، کیونکہ ہم نے ’’فری لانس‘‘ کے ساتھ سروے کیا ہے ان کو واقعی مشکلات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے منی لانڈرنگ کے قوانین مزید سخت کر دیئے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہا کہ ہم اسی وجہ سے بڑی رقم کھو رہے ہیں، ہماری اس معاملے پر گوگل اور علی پے سے بھی بات ہو رہی۔
اجلاس میں کمیٹی کے اراکین نے وفاقی وزیر آئی ٹی اور انفارمیشین ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی پر زور دیکر کہا کہ پے پال سے پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے کا مطالبہ کیا جائے۔
رحمن ملک نے کہا کہ 200 اکاونٹس پکڑے گئے جو پیسے کو اوپر نیچے کرتے تھے، پاکستان میں کریڈٹ چیکنگ کا کوئی نظام نہیں ہے، لہذا وزیر آئی ٹی ملک میں کریڈٹ ریٹنگ کا نفاظ کریں۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ڈالر کے معاملے پر وزیر اعظم کو 2 ماہ پہلے خط بھی لکھا تھا۔