سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی نے برا حال کر دیا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، بجٹ کا ایک پیسہ بھی سندھ میں خرچ نہیں ہوتا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سکھر پریس کلب کی اراضی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ سکھر جسیے گرم ترین شہر میں کثیر المنزلہ عمارتیں تو بنا دی گئی ہیں لیکن سہولیات نہیں ہیں، دنیا کا کوئی ایسا شہر نہیں جہاں کا درجہ حرارت پچاس ڈگری تک پہنچتا ہو اور وہاں کثیر المنزلہ عمارتیں موجود ہوں۔
جسٹس گلزارکا کہنا تھا کہ سکھر شہر کے لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں، لوگ رات کو بغیربجلی کے لوگ سوتے ہیں، بنیادی ضروریات سے محرومی سے لوگ تشدد پسندی کی جانب مائل ہوتے ہیں جس سے جرائم کی شرح بڑھ جاتی ہے۔
اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود سکھر کے میئر کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس گلزار نے کہا کہ میئر صاحب آپ بھی جاگ جائیں۔
جس پر میئر نے عدالت کو بتایا کہ شہر کا ماسٹر پلان بنالیا ہے،جس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ کے ماسٹر پلان کی ایسی کی تیسی آپ سب لوگ سسٹم کا حصہ ہیں اور جانتے ہیں کہ سسٹم کیا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی نے برا حال کر دیا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، اب یہ اتنا بڑھے گا کہ پورا لاڑکانہ اس کی لپیٹ میں آجائے گا،بجٹ کا ایک پیسہ بھی سندھ میں خرچ نہیں ہوتا،صوبہ پوری طرح سے کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے۔