آلودہ ہوا میں سانس لینے کے نقصانات آئے دن سامنے آتے رہتے ہیں اور اب تازہ خبر یہ ہے کہ اگر آلودہ ہوا میں مسلسل طویل عرصے تک سانس لیا جائے تو اس سے وہی نقصانات ہوتے ہیں جو روزانہ 20 سگریٹ پینے سے ہوتے ہیں۔
ان میں سب سے خطرناک اوزون فضائی آلودگی ہے جو پھیپھڑوں کو شدید متاثر کرتی ہے جس کی تباہی کے نئے ثبوت یونیورسٹی آف واشنگٹن، کولمبیا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف بفلیو کے ماہرین نے پیش کیے ہیں۔
واضح رہے کہ گاڑیوں کا دھواں، فیکٹریوں سے زہریلا اخراج اور دیگر فضائی آلودگیوں سے اوزن کی آلودگی جنم لیتی ہے اور جو ہماری نچلی فضا میں تیرتی رہتی ہے۔
اگر طویل عرصے تک اس میں سانس لیا جائے تو یہ عمل پھیپھڑوں کی نازک بافتوں (ٹشوز) کے لیے بہت نقصان دہ ہوتا ہے۔ دھیرے دھیرے یہ ایک کیفیت ایمفسما میں تبدیل ہوجاتا ہے اور مریض کھانسی کے بعد سانس لینے میں دقت محسوس کرتا ہے اور قبل ازوقت موت کا خطرہ بھی منڈلانے لگتا ہے۔
تحقیقی رپورٹ کے مصنف پروفیسر جوئل کوفمین کہتے ہیں کہ فضائی آلودگی کے پھیپھڑوں پر ہولناک اثرات دیکھ کر خود ہم بھی حیران ہیں، آلودگی پھیپھڑوں کو تمباکو نوشی کی طرح ہی متاثر کرتی ہے۔
اس کی مثال دیتے ہوئے سائنس دانوں نے کہا کہ اگر کسی مقام پر اوزون کی شرح تین حصے فی ارب حصے ہو اور وہاں دس برس تک رہنا ایسے ہی ہے جیسے آپ نے 29 برس تک ایک پیکٹ سگریٹ روزانہ پھونکا ہو اور اس کے نقصان کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کئی امریکی شہروں کی فضا میں اوزون کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے جن کی شرح 10 سے 25 حصے فی ارب تک ہے جو یقیناً ایک تشویش ناک امر ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جن شہروں کی ہوا میں اوزون بڑھ رہی ہے وہاں سانس اور پھیپھڑوں کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس تحقیق میں 18 برس لگے ہیں جس میں 7 ہزار افراد کا ڈیٹا حاصل کیا گیا۔ مختلف مریضوں کو ان کے علاقوں کے پس منظر میں جانچا گیا اور 15 ہزار سے زائد سی ٹی اسکین لیے گئے۔ اسی بنا پر فضائی آلودگی اور پھیپھڑوں کے امراض میں ناقابلِ تردید گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔