بھارتی جارحیت اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف احتجاج کرنے والی سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن اور بیٹی سمیت درجنوں خواتین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار کے حکم پر قابض بھارتی فوج نے احتجاج کرنے والی کشمیری ماؤں اور بہنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھیسٹے ہوئے پولیس موبائل میں ڈال کر تھانے لے گئے۔ نہتے خواتین کی آہ بکا سے ظالموں کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔
مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی سے کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مارنے کے ناپاک اقدام کیخلاف سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن ثریا اور بیٹی صفیہ کی قیادت میں درجنوں خواتین نے سری نگر میں تمام تر پابندیوں کو روندتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے بازوؤں پر سیاہ پٹی باندھی ہوئی تھیں اور پاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جس میں بھارت مخالف نعرے درج تھے۔ قابض اور جابر بھارتی فوج نہتی خواتین سے خوف زدہ ہوگئے، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے کئی خواتین کی حالت غیر ہوگئی۔
ظالم بھارتی فوج نہتی خواتین کے عزم کو توڑ نہ سکی تو اہلکاروں نےفاروق عبداللہ کی بہن ثریا، بیٹی صفیہ اور مقبوضہ کشمیر کے ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی اہلیہ حوا بشیر کو درجنوں خواتین سمیت گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے حریت پسند اور سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ پوری وادی کو قید خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے، تمام تر جبر اور پابندیوں کے باوجود بہادر کشمیری اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور اپنے چٹان جیسے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔