اسلام آباد: عدالت عالیہ نے جمیعت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کیخلاف پابندی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی ہے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شاہ جہان کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ مولانا فضل الرحمن پر اداروں کے خلاف تقریر کی وجہ سے پابندی لگائی جائے۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے’ہمارے بارے میں بھی بہت کچھ کہا جاتا ہے، ایسی باتوں سے کسی کو کیسے فرق پڑسکتا ہے’۔
جج نے ریمارکس دیے کہ مجھے بتائیں ہمیں کسی کو کیوں روکنا چاہے، ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ گلوبل ورلڈ ہے سوشل میڈیا کا دور ہے آپ کس کس کو روکیں گے، ہمارے اپنے کردار ایسے ہونے چاہئیں کہ کوئی ہمارے بارے میں ایسی بات نہ کرے۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے جمیعت علمائے اسلام کے آزادی مارچ کیخلاف بھی دو درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔
خیال رہے کہ اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے کی اجازت دینا اسسٹنٹ کمشنر کا اختیار ہے جس کے لیے جمیعت علمائے اسلام نے درخواست جمع کرا رکھی ہے تاہم انتظامیہ نے اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
ڈپٹی کمشنر کو اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی وجہ سے درخواست رد کر دے۔ ایسا ہونے کی صورت میں درخواست گزار عدالت عالیہ سے رجوع کر سکتا ہے۔