امریکی صدر اور ترک صدر کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور رجب طیب اردوان نے دو طرفہ تعلقات، تجارت بڑھانے اور علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکا کے ہم مصب سے ملاقات وائٹ ہاؤس میں کی۔ رجب طیب اردوان نے ایف 35 طیاروں کی فروخت کا معاملہ اٹھایا۔ ٹرمپ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ تجارت کا تنازع جلد حل کرلیا جائے گا۔ دونوں ملکوں کے صدر نے دو طرفہ تعلقات کے علاوہ شام تنازع، ایران کے ایٹمی پروگرام اور دیگر علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ ترکی کے صدررجب طیب اردوان نے کہا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سمیت بعض حکام کی طرف سے ”کُرد“ کے نام سے پکارا جانے والا گروپ اصل میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم ہے، ترکی اصل کردوں کواپنے بھائیوں کی طرح دیکھتا ہے اور یہی نہیں بلکہ ترکی سب سے زیادہ کرد آبادی رکھنے والا ملک ہے تاہم جسے سب کُرد کہتے ہیں وہ اصل میں عام شہری نہیں بلکہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ شام کی سرحد پر متوقع سیف زون میں 2 سال کے دوران 10 لاکھ مہاجرین کو رکھنے کا منصوبہ تیار ہے۔