برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ملتوی کردی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 11 دسمبر کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کی جانی تھی جسے برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے ملتوی کردیا ، تھریسامے کو ایسے خدشات تھے کہ پارلیمانی اراکین کی اکثریت اس معاہدے کی مخالفت میں ووٹ دے گی۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا ووٹنگ ملتوی کرنے سے قبل اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کیے جانے پر ان کی حکومت ختم اور اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی اقتدار میں آسکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایڈوائزر اور وزراء کی جانب سے تھریسامے کو مشورہ دیا گیا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ کو منسوخ کردیا جائے ان میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بریگزٹ سیکریٹری اسٹیفن بارسلے کا دی میل سے گفتتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس معاہدے کی ناکامی قوم کو غیریقینی صورتحال سے دوچار کردے گی جہاں بریگزٹ نہیں ہونے کا حقیقی خطرہ موجود تھا۔
دوسری جانب آج یورپی عدالت برائے انصاف نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ برطانیہ دیگر یورپی ممالک کے اتفاق کے بغیر بھی بریگزٹ معاہدے سے دستبردار ہوسکتا ہے، دریں اثناء یورپی کمیشن نے بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی کرنے سے انکار کردیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے 2016 میں اقتدار میں آنے کے ایک ماہ بعد سے برطانیہ میں سب سے بڑے بحران کا سامنا کررہی ہیں۔
یاد رہے کہ جون 2016 میں برطانوی قوم نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دئیے تھے۔