کابل پر قبضے اور افغانستان کے بیشتر حصے پر عملداری قائم کرنے کے بعد طالبان نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے خلیجی خبر رساں ادارے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، اب ملک میں نئے نظام حکومت کی شکل جلد واضح ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج طالبان کو 20 سال کی جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا، طالبان کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہر قدم ذمہ داری سےاٹھائیں گے، طالبان عالمی برادری کے تحفظات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنےکی اجازت نہیں دی جائے گی، طالبان کسی اور ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے اس لیے چاہتے ہیں کوئی دوسرا ملک بھی ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے، امید ہے غیر ملکی قوتیں افغانستان میں اپنے ناکام تجربےنہیں دہرائیں گی۔
ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ اپنے ملک اور لوگوں کی آزادی کا مقصد حاصل کرچکے، تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ان کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں، اشرف غنی کے فرار ہونے کی امید نہ تھی۔
ان کا کہناتھا کہ عالمی برادری سے پُرامن تعلقات چاہتے ہیں، کسی سفارتی ادارے یا ہیڈکوارٹر کو نشانہ نہیں بنایاگیا، شہریوں اور سفارتی مشنز کو تحفظ فراہم کریں گے، تمام ممالک اور قوتوں سے کہتے ہیں کہ وہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہمارے ساتھ بیٹھیں، طالبان پُر امن تعلقات کےخواہاں ہیں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق اور آزادی کا شریعت کےمطابق خیال رکھا جائے۔