وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں سول و عسکری قیادت اور اعلیٰ حکام شریک ہیں۔
اجلاس کو قومی سلامتی امور اور پاک افغان بارڈر کی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ افغانستان میں ہمیں امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھنا ہوگی۔
اسلام آباد میں کابل سے آئے ہوئے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کی بدلتی صورتحال پر افغان وفد سے مشاورت کی گئی۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان سے متعلق پاکستان کی پوزیشن واضح ہے، پاکستان افغانستان کے لوگوں کی ترقی کا خواہاں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہمیں آنے والے وقتوں میں امن مخالف عناصرپرکڑی نظررکھنا ہوگی جس پر وزیراعظم نے آج قومی سلامتی کا خصوصی اجلاس بھی طلب کیا ہے۔
انہوں نے افغان وفد کے بارے میں بتایا کہ وفد میں مختلف مکتبہ فکر کے لوگ شامل ہیں۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ڈنمارک کے وزیرخارجہ سے بات ہوئی ہے، ڈنمارک کے لوگوں کا افغانستان سے محفوظ انخلا ہوچکا جبکہ پاکستان مزید پروازیں افغانستان بھیجنے کی کوشش کررہا ہے۔ افغانستان سے 380 غیر ملکی سفارتکار پاکستان پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں افراتقری کا خاتمہ چاہتے ہیں اور لوگوں کی جان اور مال کی حفاظت ضروری ہے