طالبان کا کہنا ہے کہ امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں داعش کے حملے بند ہو جائیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم افغانستان میں داعش کے حملوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے گی اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد توقع ہے کہ یہ حملے ختم ہوجائیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’ہم اُ مید کرتے ہیں کہ وہ افغان باشندے جو داعش سے متاثر ہیں، غیر ملکیوں کے انخلا کے بعد اسلامی حکومت کا قیام دیکھ کر اپنی کارروائیاں ترک کردیں گے۔‘
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وہ جنگ کی صورت حال پیدا کرتے ہیں اور اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں تو ہم ان سے اسی حساب سے نمٹیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کابل ائیر پورٹ پر یکے بعد دیگرے 2 دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں اور 2 برطانوی شہریوں سمیت 170 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ آج بھی کابل ائیر پورٹ پر راکٹ داغے گئے جنہیں وہاں نصب میزائل ڈیفنس سسٹم نے ناکارہ بنادیا۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی ہے۔
کابل ائیر پورٹ پر حملوں کے بعد امریکا کی جانب سے گزشتہ چند دنوں سے داعش کے ٹھکانوں پر انتقامی حملے کیے جارہے ہیں۔
پینٹاگون کے مطابق امریکا نے اتوار کو ایک ڈرون حملہ کیاجس میں ایک خودکش بمبار کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی حکام کے مطابق خود کش بمبار کا تعلق داعش خراسان سے تھا جو کہ کابل ائیرپورٹ پر حملہ کرنے جارہا تھا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا امریکی ڈرون حملے پر کہنا تھا کہ ‘امریکا کو اس طرح کے آپریشن کرنے کی اجازت نہیں ہے، ہماری آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے ۔‘
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل کے ایک گھر پر امریکی ڈرون حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسے کسی کے ملک میں حملے کی بجائے خطرہ ہو تو طالبان کو بتایا جائے۔
واضح رہے کہ ہزاروں غیر ملکیوں کا انخلا 31 اگست کو امریکی اور نیٹو فوجیوں کے مکمل انخلا کے ساتھ ختم ہونے والا ہے۔
غیر ملکی ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کی نئی حکومت کا اعلان آخری امریکی فوجی کے جانے کے بعد تک نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا اعلان کرنا ضروری ہے لیکن اس کے لیے بہت صبر کی ضرورت ہے، ہم ذمہ داری سے حکومت بنانے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس مسئلے پر کچھ تکنیکی مسائل درپیش ہیں۔