اسلام آباد ہائی کورٹ نے زبردستی کورونا ویکسین لگوانے سے متعلق درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے خاتون وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے خود ویکسین لگوائی ؟، وکیل شاہینہ شہاب الدین نے جواب دیا کہ میں نے ویکسین نہیں لگوائی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ توپھر آپ یہاں کورٹ کیسے آسکتی ہیں ؟، بار اور بینچ کا فیصلہ ہے بغیر ویکسی نیشن یہاں کوئی نہیں آئے گا۔
اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تو کورٹ نہیں آ سکتیں، ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہو سکتی ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پوری دنیا کے سائنسدان اس کو دیکھ رہے ہیں آپ ویکسنیشن کے بغیر ٹریول کیسے کر سکتی ہیں۔ 22 کروڑ لوگوں کے بھی حقوق ہیں آپ کی وجہ سے دیگر کو تو متاثر نہیں کر سکتے۔
عدالت کے ریمار کس پر خاتون نے عدالت کو بتایا کہ وہ ویکسینیشن کے نہیں بلکہ زبردستی ویکسین لگوانے کے خلاف ہیں۔
جس پر عدالت نے خاتون وکیل شاہینہ شہاب الدین کو ویکسینیشن کرانے کی ہدایت دی اور ریمارکس دیے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ویکسینیشن کے خلاف تھے، آپ بھی ویکسین نہ لگوا کر کورونا پھیلانے میں تعاون کررہی ہیں، اب جو جو ویکسینیشن نہیں کرا رہا وہ تو پھر ڈونلڈ ٹرمپ کا فالوور ہوا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ حضور ﷺ نے بھی فرمایا ہے کہ جہاں وبا ہو وہاں نہ جائیں۔ آپ نے ویکسین نہیں لگوائی تو آپ کو بھی دوسروں کو بچانے کے لیے الگ رہنا چاہیے۔