وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ملکی صورتحال اور افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی گئی ہے۔
اجلاس کے بعد وزیرداخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بارڈرز کے حوالے سے اور تمام ملکی حالات پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ شیخ رشید، مشیر قومی سلامتی معید یوسف، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی بی، پاک فضائیہ اور نیوی کے سربراہ بھی شریک ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی سکیورٹی صورت حال کے علاوہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عسکری حکام نے ملکی قومی سلامتی کے اجلاس میں اندرونی و بیرونی صورت حال اور بارڈر مینجمنٹ پر بریفنگ دی ۔ مشیر برائے قومی سلامتی امور نے شرکا کو افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت سے متعلق آگاہ کیا۔
افغانستان کے متعلق خصوصی سیل قائم کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں حکومتی کوششوں کوہم آہنگ کرنے کےلیے خصوصی سیل قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سیل افغانستان کے لیے انسانی امداد کے عالمی روابط میں کردار ادا کرنے کے ساتھ موثر بارڈرمینجمنٹ اور کسی بھی منفی پھیلائو کو روکنے کے لیے کام کرے گا۔
شرکا نے افغانستان میں سنگین انسانی صورتحال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری افغانستان کوانسانی بحران سے بچانے کےلیے تعاون کرے۔
افغانستان میں جامع سیاسی اور معاشی نظام کےلیے عبوری حکومت کو دنیا کی مدد کی ضرورت ہے۔
اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن،مستحکم اور خودمختار افغانستان چاہتا ہے۔ خطے میں ابھرتی ہوئی صورتحال انتہائی پیچیدہ ہے۔
افغانستان میں کسی بھی عدم استحکام کے پاکستان کے لیے شدید مضمرات ہو سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق مربوط پالیسی کوششوں کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے افغانستان سے انخلا کی بین الاقوامی کوششوں میں پاکستان کی حمایت پر اطمینان کا اظہار کیا۔