دوحہ میں افغان طالبان اور امریکہ کے دو روزہ مذاکرات اختتام پذیر ہو گئے۔ شدت پسند گروہوں ، امریکی شہریوں کے انخلا اور انسانی امداد پر توجہ مرکوز کی گئی۔
امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ طالبان سے ملاقات ان کو تسلیم کرنے کے مترادف نہیں لیکن طالبان سے ہونے والے مذاکرات”صاف اور پیشہ ورانہ” تھے۔ اس گروپ سے متعلق اس کے اقدامات سے اندازہ لگایا جائے گا ۔
طالبان نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے ملک کو انسانی امداد کی فراہمی شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ امریکی ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے “براہ راست افغان عوام کو مضبوط انسانی امداد” کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکی وفد نے سیکورٹی اور دہشت گردی کے خدشات اور امریکی شہریوں ، دیگر غیر ملکی شہریوں کے حقوق پر بات چیت کی ہے ۔ افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی بامعنی شرکت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دوحہ میں امریکی وفد کےساتھ 2 روزہ مذاکرات خوشگوار رہے۔ امریکی وفد سے سیاسی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دوحہ معاہد ے پرعمل مسائل کے حل کا بہترین طریقہ ہے۔ امریکہ اورسفارتی تعلقات بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ضرورت پڑی تو ایسی ملاقاتیں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی ایلچی نے افغانستا ن کو امداد فراہم کرنے کی بات کی ہے۔ انسانی امداد کےفیصلے پر امریکی ایلچی کے بیان کا خیرمقدم کرتےہیں۔ انسانی امداد کو سیاسی معاملات سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیے۔
متاثرہ افراد تک امداد پہنچانے میں خیراتی اداروں کے ساتھ تعاون کیاجائےگا ۔اسلامی امارات افغانستان میں غیر ملکی امداد کوشفافیت سے تقسیم کرے گی۔افغانستان میں امداد پہنچانے کے لیے غیر ملکیوں کوتعاون فراہم کریں گے۔
اس سے پہلے افغان ظالبان نےخراسان میں داعش کے خلاف کارروائیوں میں امریکہ کے تعاون کو مسترد کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ امریکہ کے افغانستان سے انخلا اور طالبان کے افغانستان میں حکومت بنانے کے بعد پہلی بار دونوں فریقین میں باضابطہ اور براہ راست مذاکرات ہوئے ہیں