بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دورہ امریکا کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے بعد دونوں سربراہان مملکت کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں پاکستان سے دہشتگردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کیا گیا۔
مشترکہ بیان میں کالعدم لشکر طیبہ اور کالعدم جیش محمد جیسے انتہا پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے سربراہان نے سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گرد پراکسیوں کے استعمال کی شدید مذمت کی اور پاکستان سے یہ یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا کہ کہ اس کے زیرِ انتظام کوئی بھی علاقہ دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔
بیان میں پاکستان سے 2008 کے ممبئی حملوں سمیت دہشتگرد حملوں کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
قبل ازیں بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کو یقین دہانی کروائی کہ امریکا اب بھی ایک مستحکم اور خوشحال پاکستان چاہتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے ممکنہ امریکی حمایت کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ ’ایک مستحکم، محفوظ اور خوشحال پاکستان نہ صرف خطے کے مفاد میں ہے بلکہ یہ امریکا کے بھی مفاد میں ہے‘۔
اسلام آباد میں امریکی سفیر اور وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی ملاقات کے بارے میں سوال پر ویدانت پٹیل نے کہا کہ ہم پاکستانی حکام کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت کرتے ہیں اور میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہمارے روابط ہمارے حتمی مقصد کے لیے اہم ہیں جو کہ ایک مستحکم، محفوظ اور خوشحال پاکستان ہے