چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ آبادی کے بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ میں آبادی اور وسائل سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا ریاست کی ذمہ داری ہے وہ بچے اور ماں کی دیکھ بھال کرے اور فرد کی خوشی بھی خاندان کی خوشی میں مضمر ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے تعلیم کی بہت ضرورت ہے اور اسلام خاندان کے رشتے کو مضبوط بناتا ہے، پاکستان کے عوام کو بھی ایک خوشحال خاندان کی طرح ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور بنگلا دیش اپنے وسائل سے متعلق بہت محتاط ہیں، آبادی کے بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کے لیے ہمیں جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، ایک ملازمت ہوتی ہے تو ہزاروں درخواستیں آتی ہیں، ہمیں مواقع پیدا کرنے ہیں، تعلیم اور ہنر دینا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا 1947 میں جب پاکستان بنا تو اس کے پاس کوئی دولت نہیں تھی، پاکستان کو کس نے فنڈنگ کی؟ یہ سب پرائیویٹ فنڈنگ تھی، اس وقت پاکستان کے لوگوں نے اپنی ذمہ داری کا احساس کیا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا جب پاکستان بنا تو پرائیویٹ فنڈز کے ذریعے ملک کھڑا کیا گیا، پاکستان بننے کے چار سال کے اندر جرمنی اور چین کے مد مقابل تھا، آج معاشرے کے ایلیٹ ہمیں بتاتے ہیں کہ کس سمت میں چلنا ہے، ہر شخص کی ذاتی سادگی اور کمیونٹی سروس میں حصہ ڈالنے سے ملک ٹھیک ہو گا، ہمیں پہلا قدم اٹھاتے ہوئے سادگی اپنانا ہو گی۔
ان کا کہنا تھا آئین کے بنیادی حقوق پاکستان کے عوام کی خوشی کے لیے ہی ہیں، قرآن میں ماں، بچے اور خاندان کے تحفظ کے احکامات ہیں، ایک جج کے طور پر صرف صحیح اور غلط کا ہی جائزہ نہیں لیتا بلکہ ایک جج کو یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے پبلک اور انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کانفرنس میں یہ بھی جائزہ لیں کہ ایران اور بنگلا دیش نے آبادی کو کنٹرول کیسے کیا؟ ایران اور بنگلا دیش نے اپنے وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے آبادی پر کنٹرول کیا، معاشرے کی آبادکاری کے لیے تعلیم ضروری ہے، معاشرے کی آبادکاری صرف ریاست کا کام نہیں ہے، ریاست کے بہت سے اہم امور ہیں جن پر وسائل خرچ کیے جاتے ہیں، ہمیں معاشرے اور کمیونٹی کو بھی متحرک کرنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا ہمارے بڑوں نے خاندان کی تعلیم کے لیے کام کیا لیکن نجانے اب ہمیں کیا ہو گیا ہے؟ معاشرے کے تمام افراد کو تعلیم اور ہنر سیکھانے کی ضرورت ہے، وقت آ گیا ہے پاکستان کی عوام کو ریاست کو مسائل کے حل تجویز کرنا ہوں گے۔