وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے سنیٹ میں پیمرا ترمیمی بل آج دوبارہ پیش کردیا، اور کہا کہ بل پڑھے بغیر جان بوجھ کر متنازع بنایا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سینیٹ کے اجلاس میں ایک بار پھر پیمرا ترمیمی بل جمع کرادیا۔
وفاقی وزیر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل پرمختلف صحافتی تنظیموں سےمشاورت ہوئی، اس بل میں صحافیوں کیلئے کم سے کم تنخواہ کا بھی تعین کیا گیا ہے، جو ادارہ 2 ماہ میں ادائیگیاں نہیں کرے گا حکومت اس کو اشتہار نہیں دے دی، بل پڑھے بغیر جان بوجھ کر متنازع بنایا گیا۔
پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پیمرا بل میں چیئرمین پیمرا کے کالے اختیار ختم کیے، بل میں مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی تشریح تھی، اور یہ بھی تھا کہ جہاں کیس ہوگا ادھر ہی پٹیشن ہوگی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمران ترمیمی بل پر 12 ماہ کام کیا، اداروں کو قانون کے دائرے میں لے کر آئی، لیکن کہا گیا کہ یہ کالا قانون ورکرز کے خلاف ہے، میں نے کہا کہ ترمیم سے بہتری آسکتی ہے تو ترمیم کریں، کہا گیا کہ نگراں حکومت میں صحافیوں کے گلے دبائے جائیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ مجھے 10،10 بار فون کر کے پوچھا جاتا ہے کہ خبر درست ہے، کیا یہ لوگ ڈس انفارمیشن پھیلائیں گے، ورکرز کے لیے یہ بل آج سینیٹ میں پیش کروں گی۔