اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالتوں کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اوپن کورٹ سماعت اور جج تعیناتی کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورجسٹس ثمن رفعت امتیازسماعت کر رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کیا اور عدالت کو ٹرائل کی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کی منظوری دی، وفاقی کابینہ کی منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کردیں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نوٹیفکیشن دیکھیں گے کہ کیا لکھا ہوا ہے۔ تمام ٹرائلز اوپن کورٹ میں ہوں گے اس طرح تو یہ ٹرائل غیر معمولی ٹرائل ہوگا۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات دینے کی ضرورت ہے، وفاقی کابینہ نے دو دن پہلے جیل ٹرائل کی منظوری دی، کیا وجوہات تھیں کہ وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی، سب سے اہم سوال یہ ہے کہ منظوری سے پہلے ہونے والی عدالتی کارروائی کا سٹیٹس کیا ہوگا، کب کن حالات میں کسی بنیاد پر یہ فیصلہ ہوا کہ جیل ٹرائل ہوگا۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ خاندان کے چند افراد کے سماعت میں جانے کا مطلب اوپن کورٹ نہیں، جس طرح سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی اسے اوپن کورٹ کارروائی نہیں کہہ سکتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ پانچ گواہ اس وقت بھی جیل میں بیانات ریکارڈ کرانے کے موجود ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں تینوں نوٹیفکیشنز ہائیکورٹ کے متعلقہ رولزکے مطابق نہیں۔
عدالت نے خصوصی عدالتوں کو سائفرکیس کی سماعت 16 نومبر تک روکنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا۔