لاہور ہائی کورٹ نے نیب ترمیم کیخلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نیب قانون میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس شجاعت علی خان نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے خلاف عدالت حکم امتناع جاری کرے۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے نیب ترمیم کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ 3 جون کو قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس میں جسمانی ریمانڈ 40 روز کرنے کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس محض ایک سیاسی جماعت کے لیے جاری کیا گیا، پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی ہونی چاہیے تھی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ صدر آصف زرداری کی غیر موجودگی میں آرڈیننس منظور کیا گیا، درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب آرڈیننس غیر قانونی ہے، عدالت نیب ترمیمی آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کی سماعت آج ہوگی ،چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گا ۔
جسٹس امین الدین،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس حسن اظہر رضوی بھی پانچ رکنی لارجر بنچ کا حصہ ہیں،بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش ہوں گے۔
سپریم کورٹ کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کر چکی ہے۔