پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ مریم نواز کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے نعرے لگائے تو مریم نواز نے بھی جواباً کہا کہ بیٹھ جائیں گلا بیٹھ جائے گا۔
مریم نواز نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ ادھر دیکھیں، انہوں نے پانچ سال یہی کرنا ہے، مجھے ان پر ترس آتا ہے، یہ کہتے ہیں میں ٹک ٹاک بناتی ہوں، ٹک ٹاک بنانے کیلئے بھی محنت کرنی پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کردیا ہے، ہم نے پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ پیش کیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پنجاب کے بجٹ میں پہلی بار کوئی ٹیکس نہیں لگا، پنجاب کے ٹیکس فری بجٹ پر اپوزیشن بھی خوش ہوگی، اپوزیشن کی بہت بڑی تعداد محب وطن ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ اس حکومت کو چلانا میرے لیے دہرا چیلنج ہے، پنجاب میں نواز شریف جیسا وزیراعلیٰ رہا جس نے پرفارمنس کے ریکارڈ بنائے، یہاں پر شہباز شریف جیسا وزیراعلیٰ رہا جس نے پنجاب کے عوام کی تقدیر بدلی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس گالم گلوچ اور نعروں کے سوا اور کچھ نہیں، 100 دنوں میں پنجاب حکومت نے انقلابی اقدامات کیے، تحریک انصاف کی پنجاب حکومت خدمت نہیں انتقام لینے میں مصروف تھی، پی ٹی آئی کی پنجاب حکومت نااہلی کے نئے ریکارڈ قائم کرنے میں مصروف تھی۔
مریم نواز نے کہا کہ وہ لوگوں کے ایئر کنڈیشن اتارنے میں مصروف تھے، نواز شریف نے کہا بانی پی ٹی آئی کی جیل میں ایک اے سی تو کیا دو لگادو اعتراض نہیں، پنجاب حکومت نے آج تک ایسا قدم نہیں اٹھایا کہ مخالف کی سہولت بند کردو۔
مریم نواز نے کہا کہ دوسرے قیدیوں کو وہ سہولت میسر نہیں جو بانی پی ٹی آئی کو ہے، ہم نے طاقت کو اپوزیشن کے خلاف کبھی استعمال نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں آج بہت حد تک کمی ہوچکی ہے، پنجاب کے عوام نے برسوں بعد سکون کا سانس لیا ہے، اسپتالوں میں جو دوائی انہوں نے بند کیں آج دوبارہ مل رہی ہیں، مجھے ترقی کرتا پنجاب ملتا تو میں صوبے کو بہت آگے لے کر جاتی۔
مریم نواز نے کہا کہ مجھے کرپشن میں ڈوبا ہوا پنجاب ملا، چار سال میں ایک ترقیاتی منصوبہ ان کے پاس دکھانے کو نہیں، پنجاب میں ان کے دور میں 25 سے تیس روپے کی روٹی ملتی تھی، آج پنجاب میں روٹی 12 سے 13 روپے کی مل رہی ہے، یہ مذاق اڑاتے ہیں کہ میں تندور پر جا کر روٹی کی قیمت چیک کررہی ہوں، یہ سمجھتے ہیں تندور پر جا کر روٹی کی قیمت چیک کرنا چھوٹا کام ہے، قیمتیں چیک کرنا وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن یہاں نعروں کے بجائے کے پی میں روٹی کی قیمت کم کرائے، عید کے دوران پنجاب کی انتظامیہ نے 18،18 گھنٹے کام کیا، عید پر ویسٹ منیجمنٹ اتھارٹی نے جو کام کیا ان کو شاباشی دیتی ہوں، پہلی بار بسوں میں بیٹھے مسافروں کو کرایہ واپس کیا گیا، تجاوزات کے خاتمے اور قیمتوں کے کنٹرول کیلئے نئی انفورسمنٹ اتھارٹی بنائی جارہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو اس وقت شرم و حیا کرنی چاہیے تھی جب توشہ خانہ کو کاروبار بنایا، پنجاب کا بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندا نہیں عمل کر کے دکھاؤں گی۔