ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 22 اگست کو اسلام آباد جلسے کی اجازت دیدی ، اسٹیٹ کونسل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی جلسے کی اجازت نہ دینے پرتوہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی, سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی, پی ٹی آئی کے وکیل عدالت کے سامنے پیش ہوئے،انہوں نے کہا کہ 22 جولائی کودرخواست دی کہ 26 جولائی کواحتجاج کرنا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کس فیصلے پر توہین عدالت ہے؟ اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ دوآرڈرز ہم نے پاس کئے تھے،عدالت نے کہا کہ آپ نےلکھا 20 اگست کے بعد کسی جگہ جلسہ احتجاج کرسکتے ہیں۔
عدالت نے پی ٹی آئی وکیل سے کہا کہ توہین عدالت تواس پرنہیں بنتی، جج نے درخواست آپ کو بھیجی،عدالت نے کہا کہ فیض آباد بلاک ہوا اس کے نقصانات قوم کوہورہے ہیں، ڈی چوک پر تواحتجاج پر مکمل پابندی عائد کردیں، پچھلے فیض آباد دھرنے میں کتنے لوگ ایمبولینس میں فوت ہوئے؟
عدالت نے کہا کہ حکومتی پارٹی اجازت مانگے گی آپ پلیٹ میں رکھ کردیںگے، صرف یہ تو نہیں ہو سکتا یہ اپوزیشن میں ہیں، کیا آپ نے پارک میں احتجاج کی اجازت دی؟
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پارک پارک ہے اسے پارک رکھیں۔