پیرس اولمپکس میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم نے کہا ہے کہ لوگوں کا پیار دیکھ کر مجھے نیند نہیں آرہی۔
وطن واپسی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم نے کہا کہ 2016 میں پہلا انٹرنیشنل ایونٹ کھیلا، 8 اگست کو محنت کا پھل ملا، ٹوکیو اولمپکس کے بعد پیرس اولمپکس کے لیے بھرپور محنت کی۔
ارشد ندیم کا کہنا ہے کہ سرجری کے بعد انجری کا بھی شکار ہوا تھا، لوگوں سے مل رہا ہوں، اتنا پیار دیا تو لوگوں کا بھی حق بنتا ہے، جب رن اپ اسٹارٹ کیا بہت اچھا محسوس کر رہا تھا، انجری سے بچنے کےلیے بھی کوشش کرتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ دوسری تھرو کے وقت ذہن میں تھا کہ لگ جائے، اگر دوسری تھرو نہ لگتی تو تیسری میں پریشر ہوتا ہے، میرے کوچ نے ٹریننگ پر بہت محنت کی، ڈاکٹر نے ری ہیب میں مدد کی۔
ان کا کہنا ہے کہ نیرج سے بہت اچھی دوستی ہے، میدان میں اپنے اپنے ملک کے لیے پرفارم کرتے ہیں، کوشش ہے کہ نیرج چوپڑا سے دوستی طویل عرصے تک چلتی رہے۔
گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے کہا کہ 2012ء میں کافی ایونٹس کھیلے، کامیابیاں بھی حاصل کیں، واپڈا نے مجھ سمیت دیگر قومی ہیروز کو بھی نوکری فراہم کی، سب کا شکریہ اد ا کرتا ہوں، مجھے بہت سپورٹ کیا گیا۔
ارشد ندیم کا کہنا ہے کہ جیسے وطن واپس پہنچا سب نے بہت اچھے سے استقبال کیا، جب اپنے گاؤں پہنچا آس پاس کے گاؤں اکٹھے تھے، دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، میڈل جیتنے کے بعد امی اور گھر والوں سے فون پر بات کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری صحت تندرستی کے لیے دعائیں کرتے رہیں، آگے بھی پاکستان کے لیے میڈیل جیتنے کی کوشش کروں گا۔