حماس کے نئے سربراہ یحییٰ السنوار بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کی اور کہا اسرائیلی قیدیوں کی بازیابی تک لڑائی جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کا بھی کہنا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ نے یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے،یہ اسرائیل، امریکہ اور دنیا کے لیے ایک اچھا دن ہے، حماس تنظیم دوبارہ 7 اکتوبر کا حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
امریکی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اپنے ردعمل میں کہا اب حماس کے بغیر بعد کے دن کا آغاز کرنے کا وقت ہے، اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔یہ لمحہ ہمیں غزہ کی جنگ کو ختم کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے،اسرائیل کو اپنی دفاع کا حق حاصل ہے۔
قبل ازیں آئی ڈی ایف کا کہنا تھا کہ وہ اس امکان کی چھان بین کر رہا ہے کہ حال ہی میں غزہ میں فوجیوں کے ہاتھوں مارے گئے تین افراد میں سے ایک حماس کے رہنما یحییٰ سنوار تھا۔
آئی ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا، ’’اس وقت تینوں افراد کی شناخت کی تصدیق نہیں کی جا سکتی ہے‘‘۔
فوج نے نوٹ کیا کہ جس علاقے میں تینوں افراد مارے گئے وہاں کوئی یرغمالی موجود نہیں تھا۔ ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ سنوار یرغمالیوں کے درمیان چھپے ہوئے تھے، انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
فوج کا مزید کہنا ہے کہ’’علاقے میں سرگرم IDF اور شن بیٹ فورسز ضروری احتیاط کے تحت کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
اس واقعے سے متعلق افواہیں آن لائن بڑے پیمانے پر پھیلنے کے بعد IDF نے اپنا بیان جاری کیا۔
چینل 12 نے اطلاع دی تھی کہ فوجیوں نے ایک عمارت کے گراؤنڈ فلورپر کارروائی کی۔ جب وہ بعد میں عمارت میں داخل ہوئے، تو انہوں نے محسوس کیا کہ ہلاک ہونے والے افراد میں سے ایک سنوار کی طرح دکھائی دیتا تھا۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ متوقع ہے کہ ایک مضبوط شناخت میں چند گھنٹے لگیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ تینوں لاشوں کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لے جایا گیا ہے۔