لاہور: پنجاب میں فضائی آلودگی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، سموگ کے باعث ہر منظر دھند لا گیا، لاہور ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا۔
شہر لاہور میں سموگ کی اوسط شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، شہر لاہور کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس ایک ہزار سے تجاوز کر گیا، ڈیفنس (ڈی ایچ اے) کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1853، لبرٹی چوک میں 1208 تک جا پہنچا ہے۔
اسی طرح شملہ پہاڑی کے اطراف کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1007 تک پہنچ گیا ہے۔
لاہور میں فضائی آلودگی کے باعث سانس کے مسائل سامنے آ رہے ہیں جبکہ آنکھوں میں جلن کی شکایات بھی ہیں، طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک پہن کر باہر نکلنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب فضائی آلودگی کے اعتبار سے بھارت کا شہر کولکتہ311 اے کیو آئی کے ساتھ دوسرے اور دہلی 258 اے کیو آئی کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
اسموگ کیا ہے؟
اسموگ دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ اسموک اور فوگ سے مل کر بنا ہے۔
اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
اسموگ کیسے بنتی ہے؟
جب فضاءآلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسوں اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔
اسموگ بننے کی بڑی وجہ پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا (جیسا محکمہ موسمیات کا کہنا ہے) یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت۔
اسموگ سے بچاﺅ کے لیے کیا کریں؟
اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں بند رکھیں۔
باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور لینسز لگانے کی صورت میں وہ نہ لگائیں بلکہ عینک کو ترجیح دیں۔
اسموگ کے دوران ورزش سے دور رہیں خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اگر نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار ہیں اور اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔