وزیراعظم شہبازشریف نے چین کے نائب وزیراعظم ڈنگ ژوئی ژانگ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ حکومت چینی شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں کوپ 29 کے کلائیمٹ ایکشن اجلاس کے موقع پر چین کے نائب وزیراعظم ڈنگ ژوئی ژانگ سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوئی، اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کادیرینہ دوست،دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کے نئے دورکاآغاز ہوچکا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت چینی شہریوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ہرممکن قدم اٹھارہی ہے، حکومت ملک سے دہشت گردی کوجڑ سے اکھاڑدینے کے لیے پرعزم ہے۔
اس موقع پر ڈنگ ژوئیسیانگ نے سیکیورٹی چیلنجز سے باہمی طور پر نمٹنے اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے پاک چین تعلقات کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے اقتصادی اور دفاعی تعاون کے ساتھ ساتھ عوامی اور ثقافتی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تزویراتی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
شہباز شریف نے سربراہ اجلاس کے کامیاب انعقاد پر الہام علیئیف کو مبارکباد دیتے ہوئے آب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا ہونے والی مشکلات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون بڑھانے کے آذربائیجان کے صدر کے وژن اور عزم کو سراہا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، انہوں نے آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق چیلنجز پر آذربائیجان اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اپنے ملک کے عزم کا یقین دلایا۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم نے قابل تجدید توانائی میں ٹیکنالوجی کے اشتراک اور مشترکہ منصوبوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کی امید ظاہر کی، دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور دیگر علاقائی و بین الاقوامی پیش رفتوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف تین روزہ دورہ آذربائیجان مکمل کرکے پاکستان روانہ ہوگئے، آذربائیجان کے وزیرِ انصاف فرید احمدوف نے وزیراعظم کو الوداع کیا۔
واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کا سالانہ سربراہی اجلاس 2 روز قبل آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں شروع ہوا تھا، جس میں گزشتہ ایک سال کے دوران ترقی پذیر ملکوں کو موسمیاتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی فراہمی سمیت مالیاتی اورتجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
دو ہفتے جاری رہنے والے کوپ 29 فورم میں تقریباً 200 ممالک کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہ سائمن اسٹیل نے اپنے افتتاحی خطاب میں ایک نئے عالمی موسمیاتی مالیاتی ہدف کے بارے میں بتایا تھا۔
یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی جب خبردار کیا گیا ہے کہ 2024 میں درجہ حرارت کے ریکارڈ ٹونٹے کا خدشہ ہے اور غریب ملکوں کے لیے موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی مذاکرات ناگزیر ہیں۔
پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلی کے شدید خطرے سے دو چار ان 10 ممالک میں ہوتا ہے جنہیں غیر معمولی سیلابوں، مون سون کی شدید بارشوں، گرمی کی تباہ کن لہروں اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کا سامنا ہے۔
جون 2024 میں گرمی کی لہر کے نتیجے میں بلند درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، جس نے صحت عامہ اور زراعت کو بری طرح متاثر کیا۔