انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شرکت کے لیے پاکستان نہ آنے کے تناظر میں بھارت سے تحریری وجوہات طلب کرلی ہیں۔
آئی سی سی قوانین کے مطابق انڈین بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات دینا ہوں گی۔ آئی سی سی کو وجوہات کا جائزہ لے کر بھارت کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنا ہو گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے بھارتی خط کی تحریری کاپی مانگی تھی جبکہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو پاکستان نہ جانے بارے زبانی آگاہ کیا تھا۔ اب آئی سی سی نے انڈین کرکٹ بورڈ کو تحریری وجوہات بیان کرنے کا کہا ہے، پاکستان تحریری وجوہات ملنے پر ان کے حق میں ٹھوس شواہد مانگ سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قوانین کے مطابق انڈین بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات دینا ہوں گی، آئی سی سی کو وجوہات کا جائزہ لے کر بھارت کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔ پاکستان نہ جانے کی وجوہات جائز نہ ہوئیں تو بھارتی ٹیم کو آنے کا کہا جائے گا، بھارت نہ مانا تو چمپئینز ٹرافی میں 9ویں ٹیم کو شامل کیا جاسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے بھارت کے شریک نہ ہونے سے آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوگا، آئی سی سی نے ٹرافی کے نشریاتی حقوق، اشتہارات اور اسپانسرشپ سے کمائی کرنی ہے، پاک بھارت میچز نہ ہونے سے انڈین بورڈ کے نقصان کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالرز ہے۔
ہائبرڈ ماڈل کسی صورت قبول نہیں‘، پی سی بی کا آئی سی سی کو خط
واضح رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے بھارت کے پاکستان آنے سے انکار پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو 12 نومبر کو خط لکھا تھا۔ پی سی بی نے حکومتی ہدایت کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی سی سی کو خط لکھا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کسی بھی ہائبرڈ ماڈل کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور حکومتی مؤقف سے آئی سی سی کو آگاہ کردیا تھا۔
پی سی بی کی جانب سے لکھے گئے خط میں ٹھوس وجوہات پوچھتے ہوئے لکھا تھا کہ دیگر ٹیمیں پاکستان آسکتی ہیں تو بھارت کو کیا مسئلہ ہے؟ چیمپیئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں۔
خط کے متن میں لکھا گیا تھا کہ بھارت کے بغیر بھی پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کروا سکتا ہے، بھارت کی جگہ کوئی اور ٹیم کو بھی بلوایا جاسکتا ہے۔ تاہم، سری لنکا یا ویسٹ انڈیز کو ایونٹ میں شرکت کے لیے بلایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے وفاقی حکومت نے کرکٹ بورڈ کو واضح کیا تھا کہ پاک۔بھارت ٹاکرا پاکستان کے بغیر ممکن نہیں، منافع صرف بھارت کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستان کی موجودگی سے ہے۔