چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا برطانوی پارلیمنٹ کا دورہ کیا جہاں اوور سیز پاکستانی ہمیشہ پاکستان کی مدد کو آگے آتے ہیں.
برٹش پاکستانی ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو میں چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، نئے ڈیمز کی تعمیر بہت ضروری ہے کوئی دوسرا متبادل نہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ وہ یہاں عطیات جمع کرنے نہیں آئے، تاہم یہاں آنے پر انہیں بتایا گیا ہے کہ برٹش پاکستانی ڈیم کے لیے حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ میاں ثاقب نثار نے کہا اوور سیز پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں، اوور سیز پاکستانی ہمیشہ پاکستان کی مدد کو آگے آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیامر، بھاشا ڈیم کے لیے بہت زیادہ رقم کی ضرورت ہے، جبکہ کالاباغ ڈیم متنازع ہے، جن پر قومی اتفاق رائے ہو وہ ڈیم بنانا آسان ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہر معاشرے میں ایک شخصیت ہوتی تھی جسے بابا رحمتا کہاجاتاتھا۔ اسے پاکستان میں ثالثی کو پنچایت کا نام دیاجاتاہے۔لندن میں گریز ان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں ثالثی کا نظام بہت موثر ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ثالثی کے کئی نام ہیں۔یہ وہ شخص ہے جس پر لوگ اعتماد کرتےتھے۔دور اندیش اور دانشمند شخص پر ہر کوئی بھروساکرتاتھا۔بابارحمت مقدموں کافیصلہ کرتاتھااورلوگ اسکی ساکھ کوچیلنج نہیں کرتےتھے۔