اجمل قصاب کے پاکستانی ہونے کا بھارتی دعویٰ ڈھونگ نکلا، ممبئی حملوں کا مرکزی کردار بھارتی شہری تھا، اجمل قصاب کا بھارتی ڈومیسائل سامنے آ گیا۔
اجمل قصاب پاکستانی نہیں بھارت کی ریاست یو پی کا رہائشی نکلا، اصل ڈومیسائل منظرِ عام پر آنے کے بعد بھارتی حکام سٹپٹا گئے۔بھارت نے اجمل قصاب نامی کردار کو 6 سال پہلے پھانسی دے کر دفن تو کر دیا لیکن اس کے بھارتی ہونے کے ثبوت دفن کرنا بھول گیا۔
سچ سامنے آنے پر بھارتی حکومت نے فوری طور پر اجمل قصاب کا ڈومیسائل منسوخ کر کے دستاویزات جعلی قرار دے دیے اور سچ سامنے لانے والے متعلقہ ریونیو افسر کو بھی عہدے سے ہٹا دیا۔ممبئی حملوں کے مرکزی کردار کی حقیقت کھلنے پر بھارتی میڈیا کو بھی سانپ سونگھ گیا، ہر واقعے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانے والے بھارتی میڈیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی۔
معلوم ہوا ہے کہ اجمل قصاب کا ڈومیسائل بننے سے پہلے 20 کے قریب مختلف دستاویزات بھی بنے، کیوں کہ بھارت میں ڈومیسائل بنوانے کے لیے 11 دستاویزات درکار ہوتے ہیں، جن میں شناختی کارڈ، ووٹر آئی ڈی، پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، راشن کارڈ، بجلی کا بل، گھر اور پانی کے ٹیکس کا بل، بینک کی پاس بُک اور دیگر دستاویزات شامل ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت ممبئی حملوں کے بعد سے اجمل قصاب کو ان حملوں کا ماسٹر مائنڈ اور پاکستانی شہری بتاتا رہا ہے، تاہم حملوں کے دس سال بعد آخر کار سچ سامنے آ گیا اور وہی ماسٹر مائنڈ اُتر پردیش کا نکل آیا۔
بھارتی میڈیا میں دکھائے جانے والے ڈومیسائل کے مطابق اجمل قصاب یو پی کے ضلع اورایا کی تحصیل بدھونا سے تعلق رکھتا تھا، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ وہیں سے جاری ہوا۔ ڈومیسائل سامنے آنے کے بعد یہ سوال اٹھ گیا ہے کہ اتنے سارے دستاویزات کوئی باہر سے آ کر کیسے بنوا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ممبئی حملوں کے بعد منظرِ عام پر آنے والی اجمل قصاب کی ویڈیو نے بھی کئی سوال اٹھائے تھے، اجمل قصاب کا لہجہ کسی صورت پاکستانی پنجاب کے رہنے والے کا نہیں تھا۔
بھارت نے اجمل قصاب نامی کردار کو 6 سال پہلے پھانسی دے کر دفن تو کر دیا لیکن اس کے بھارتی ہونے کے ثبوت دفن کرنا بھول گیا تھا۔ پولیس افسر ہیمنت کرکرے کی پُر اسرار موت بھی کئی سوال اٹھا رہی ہے کہ کیا بھارت اپنے ہی لوگوں کا قاتل ہے؟