نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق ملک بھر میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث 15 افراد جاں بحق ہو گئے۔
این ڈی ایم اے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات جاری کر دیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم ادارے کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث خیبر پختونخوا (کے پی) میں 2 افراد، فاٹا میں 4 اور بلوچستان میں دو بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے۔
خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں کے نتیجے 33 گھروں کو بھی نقصان پہنچا جب کہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور برفباری کے نتیجے میں 500 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ریسکیو کا کام کیا اور پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی ڈاکٹرز اور عملہ متاثرین کو ادویات اور طبی امداد فراہم کر رہا ہے۔
پاک فوج کی جانب سے لسبیلہ اور قلعہ عبداللہ میں 1500 خاندانوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ اب تک 3500 خاندانوں کو راشن فراہم کیا جا چکا ہے۔
حالیہ طوفانی بارشوں میں سب سے زیادہ متاثر صوبہ بلوچستان ہوا جہاں سڑکیں پانی میں بہہ گئیں اور پل بھی ٹوٹ گیا۔ ضلع مکران اور لسبیلہ میں سیلابی ریلوں کے باعث ایمرجنسی بھی نافذ کر دی گئی تھی جب کہ آواران کا زمین رابطہ بھی منقطع ہو گیا تھا۔
بلوچستان پشین کے علاقے کلی چربادیزئی میں بارشوں کے پانی میں تین بچے ڈوب گئے تھے. پانی میں ڈوبنے سے نو سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا جب کہ دو بچوں کو بے ہوشی کی حالت میں نکال کر طبی امداد کے لیے سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا۔