اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے زیرانتظام انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کا آغاز آج سے ہورہا ہے تاہم میڈیا کو کوریج کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
انٹرمیڈیٹ بورڈ کی زیر نگرانی ہونے والے امتحانات میں تقریبا دو لاکھ 15 ہزار 800 سو طلبہ و طالبات شریک ہوں گے۔ پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، جنرل سائنس، ہوم اکنامکس، میڈیکل ٹیکنالوجی، کامرس ریگولر اور کامرس پرائیویٹ گروپ کے امتحانات لیے جائیں گے۔
امتحانات کے کیلئے صبح اور شام کی شفٹ میں مجموعی طور پر188 امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں۔ صبح کی شفٹ میں ایک سو تین جبکہ شام کی شفٹ میں پچاسی امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں۔ کراچی میں 59 امتحانی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
چئیرمین انٹر بورڈ نے امتحانات میں بجلی اور پانی کی فراہمی کے لیے کےالیکٹرک اور اور واٹر بورڈ کو خط لکھ دیے ہیں۔ سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے آئی جی پولیس، کمشنر کراچی، ڈائریکٹرجنرل کالجز سندھ، حکومت سندھ اور سیکرٹری یونیورسٹیز بورڈ کو بھی لکھے گئے ہیں۔
میڈیا کو امتحانات کی کوریج سے روک دیا گیا ہے، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو امتحانی مراکز میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
میٹرک کے بعد انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں بھی سندھ کا محکمہ تعلیم مافیا کے سامنے بے بس نظر آرہا ہے۔
کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے زیرانتظام ہونے والا بارہویں جماعت کا باٹنی کا پرچہ آوٹ ہوگیا ہے۔ پیپر شروع ہونے سے قبل ہی باٹنی کا سوالیہ اور حل شدہ پرچہ وٹس ایپ گروپ پرموجود ہے۔
صوبائی وزیرتعلیم سندھ سردار شاہ نے بورڈ حکام اور کالج پرنسپلز کے ساتھ اجلاس کے دوران کہا تھا کہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں نقل برادشت نہیں کی جائے گی۔ وزیرتعلیم کی ہدایت کے باوجود باٹنی کا پرچہ آؤٹ ہونا انتظامی نااہلی کا واضع ثبوت ہے۔