سندھ بھر میں جاری انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں نقل مافیا کا راج بدستور برقرار ہے اور پرچے کمرہ امتحان میں پہنچنے سے قبل سوشل میڈیا پر آؤٹ ہو رہے ہیں۔
سکھر بورڈ کے زیرانتظام گھوٹکی میں آج ہونے والا کمیسٹری کا پرچہ فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں پر500 میں فروخت کیا جارہا ہے اور سوشل میڈیا پر بنائے گئے گروپس میں بھی دستیاب ہے۔
سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی میں ہائی اسکول ڈہرکی اور ڈگری کالج میرپورماتھیلو سے کیمسٹری کا پرچہ آؤٹ ہوا۔ انتظامیہ ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود نقل کی روک تھام میں ناکام اور بوٹی مافیا کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔
کراچی بورڈ کے زیرانتظام آج ہونے والا انٹر میڈیٹ کا ریاضی کا پرچہ آؤٹ ہوگیا۔ پرچہ امتحانی مراکز پہنچنے سے پہلے نقل مافیا کے ہاتھ لگ گیا اور پیپر شروع ہونے سے 40 منٹ قبل سوشل میڈیا کی زینت بن گیا۔
دو روز قبل بھی کراچی میں فزکس کا پرچہ شروع ہونے سے 40 منٹ پہلے آؤٹ ہوا جبکہ کشمور میں بھی گیارہویں جماعت کا انگریزی کا پرچہ وقت سے قبل ہی وٹس اپ گروپ میں موجود تھا۔
انٹرمیڈیٹ بورڈ کی زیر نگرانی ہونے والے امتحانات میں تقریبا دو لاکھ 15 ہزار 800 سو طلبہ و طالبات شریک ہیں۔ پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، جنرل سائنس، ہوم اکنامکس، میڈیکل ٹیکنالوجی، کامرس ریگولر اور کامرس پرائیویٹ گروپ کے امتحانات لیے جا رہے ہیں۔
امتحانات کے لیے صبح اور شام کی شفٹ میں مجموعی طور پر188 امتحانی مراکز بنائے گئے۔ صبح کی شفٹ میں 103 جبکہ شام کی شفٹ میں پچاسی امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں۔ کراچی میں 59 امتحانی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
انٹر بورڈ انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے نقل مافیا میں شامل تین افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں ایک کلرک، ایک خاکروب اور ایک طالب علم شامل تھے جو واٹس ایپ پر’ایگزام سیزن‘ نامی گروپ چلا رہے تھے تاہم اس کے باوجود پرچے آؤٹ ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔