پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط تسلیم کرلی،عوام کو ایک اور مہنگائی کے طوفان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عالمی مالیاتی ادارے کی شرط کے تحت اگلے مال سال کیلئے 12 جولائی کو عالمی ادارے کے ایگزیکٹوبورڈ کے اجلا س سے قبل گیس کی قیمت میں 45 تا 50 جبکہ بجلی کی قیمتیں ساڑھے تین سے چار روپے فی یونٹ تک بڑھانا ہونگی۔
وزارت توانائی کے اعلیٰ افسرکے مطابق قیمتیں بڑھانے سے اسٹاف سطح پر آئی ایم ایف سے متفقہ تین ارب ڈالرز کے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی راہ ہموار ہوگی۔ مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے کا حجم 4300 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جس میں 1700 ارب روپے تیل و گیس اور 2600 ارب روپے بجلی کے شعبے کے ہیں۔
آئی ایم ایف کی شرط پر نیپرا کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کا اعلان جلد متوقع ہے تاہم ٹیرف میں پریشان کن بات بیس ٹیرف میں استعدادی چارجز میں گزشتہ مالی سال کے 57 کے مقابلے میں 63 فیصد اضافہ ہے۔ اس طرح صارفین پر اس مد میں 1.3 سے 1.5 ٹریلین روپےکا اضافی بوجھ پڑے گا۔