وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں این آر او لینے اور منی لانڈرنگ کرنے والے آج کس منہ سے سلیکٹڈ اور ڈالر مہنگا ہونے کی باتیں کر رہے ہیں۔ جس پر بد عنوانی کا الزام ہو وہ پبلک اکاونٹ کمیٹی کا سربراہ کیسے بن سکتا ہے؟۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی روپے کی قدر گرنے کے پیچھے اہم وجہ ماضی میں کی گئی منی لانڈرنگ ہے اور حکمران طبقہ ملک سے باہر پیسہ لے جانے میں ملوث رہا۔ جن لوگوں پر عوامی پیسہ چوری کرنے کا الزام ہے وہ قومی اسمبلی میں آکر کس طرح عوام کی نمائندگی کر سکتا ہے، جس پر بد عنوانی کا الزام ہو وہ پبلک اکاونٹ کمیٹی کا سربراہ کیسے بن سکتا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں این آر او لینے والے آج کس منہ سے سلیکٹڈ کی بات کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ڈالر مہنگا ہونے کی ایک وجہ ماضی میں کی گئی منی لانڈرنگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ ایک لعنت ہے اور اب اس کیخلاف پوری طرح کریک ڈاون کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے بڑی مشکل جاری خسارہ کم کرنا ہے اور حکومت نے اب تک 30 فیصد خسارہ کم کیا ہے۔ ہم پوری کوشش ہوگی امیر طبقہ محصولات کا بوجھ اٹھائے۔ خطاب میں کہا کہ بلوچستان اور فاٹا میں امن قائم کرنے اور مشکل حالات کے باوجود ادارے کا بجٹ کم کرنے پر فوج کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وزیراعظم کے مطابق آرمی چیف نے خواہش کا اظہار کیا کہ فوجی بجٹ سے بچنے والا پیسہ بلوچستان اور فاٹا میں خرچ کیا جائے۔ پاکستان کی بد قسمتی ہے کہ بھارت کی وجہ سے ہمارے تعلقات ہمسائے ملک سے ٹھیک نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کا 12واں کھلاڑی ہر روز حکومت گرانے کے لیے حزب اختلاف کو اکٹھا کر لیتا ہے لیکن میں اپنے اتحادیوں کا شکر گزار ہوں جو ابھی تک میرے ساتھ کھڑے ہیں۔