شہنشائے غزل مہدی حسن کی 92 ویں سالگرہ آج منائی جا رہی ہے۔
مہدی حسن 18 جولائی 1927 کو بھارتی ریاست راجستھان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے والد استاد عظیم خان سے موسیقی و گلوکاری کے تمام رنگ سیکھے۔ مہدی حسن نے فن موسیقی کا آغاز 1992 میں ریڈیو پاکستان کراچی سے کیا۔
شہنشاہ غزل نے پہلی مرتبہ فلم ’شکار‘ کا ایک گانا ’نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہوجائے‘ گا کر خوب داد سمیٹی۔ بعد ازاں انہوں نے گیتوں کے ساتھ 1964 میں غزلیں گانا شروع کیں اور پہلی بار معروف اردو شاعر فیض احمد فیض کی غزل ’ گلو میں رنگ بھرے‘ میں اپنی سُریلی آواز شامل کی۔
مہدی حسن نے پاکستانی اور بھارتی فلموں کے لیے متعدد گانے گائے لیکن اصل شہرت غزلوں سے حاصل کی جس کی وجہ سے انہیں آج شہنشاہ غزل کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی مقبول غزلوں میں ’رنجش ہی سہی‘، ’ایک بس تو ہی نہیں‘، ’یوں زندگی کی راہ میں‘، ’کیسے چھپاؤں راز غم‘، ’دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے‘، ’آج تک یاد ہے وہ پیار کا منظر‘ اور دیگر شامل ہیں۔مہدی حسن کو موسیقی کی خدمات پر کئی اعزازات سے نوازا گیا، انہوں نے بھارت کے بھی کئی مقبول گلوکاروں کو موسیقی کے گُر سکھائے۔ فن موسیقی میں نمایاں کارکردگی پر حکومت پاکستان کی جانب سے مہدی حسن کو صدارتی تمغہ امتیاز اور ہلال پاکستان کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔
مہدی حسن شدید علالت کے باعث 13 جون دو ہزار تیرہ کو دنیائے فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ انہیں کراچی میں سپردخاک کیا گیا لیکن ان کی سُریلی آواز مداحوں کے کانوں میں آج بھی ان کی یادیں تازہ رکھتی ہے۔