سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ کراچی میں 7 ریکٹر کا زلزلہ آگیا تو 50 لاکھ سے ایک کروڑ کی آبادی ختم ہوجائے گی۔ اس شہر میں آپ جہاں چلے جائیں تجاوزات نظر آتی ہیں.
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرف اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو سی بریز پلازہ گرانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
دورانِ سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ 200 سال پرانے درخت کاٹ دیے ہیں، اس شہر کے ساتھ کیا کیا ہورہا ہے، میڈیا صرف چار پانچ عنوانوں پرخبریں نشرکرتا ہے، کراچی الیکٹرک میں باہر کے لوگ ہیں ان کا اپنا مفاد ہے، وہ 5 پیسے کے بجائے 5 کروڑ روپے مانگتے ہیں، جب ان کا مفاد ختم تو وہ یہاں سے چلے جائیں گے۔
معزز جج نے ریمارکس دیے کہ اس شہر میں آپ جہاں چلے جائیں تجاوزات نظر آتی ہیں، لالو کھیت،کٹی پہاڑی، ناظم آباد چلے جائیں آپ کو گینگ ملیں گے، کٹی پہاڑی کو کتنا گندہ نام دیا گیا ہے آپ کو راستہ بنانا تھا تو انڈر پاس بنا لیتے، سب کا سیاسی ایجنڈہ ہے، یہاں بچے مررہے ہیں کسی کوکوئی خیال نہیں، بچے گھر سے باہر بھی نکلتے ہیں، میری نواسی اسکول جاتی ہے، واپسی تک میری اہلیہ اس کیلیےپریشان رہتی ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے آپ کے افسران اور ملازمین صرف مفت کی تنخواہ لے رہے ہیں۔ بتائیں کراچی میں کتنی بلڈنگز زیر تعمیر ہیں؟ ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا 4 سے 5 سو عمارتیں ہوں گی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریماکس دیئے آپ ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں ؟ ہمیں نہیں معلوم یہاں کیا ہورہا ہے؟ آپ کو شرم نہیں آتی کراچی کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بے شرمی اور بے غیرتی کی انتہا ہے، آپ نے عزت بیچی، ضمیر بیچا، جسم بیچ دیا۔ آپ زندہ کیسے ہیں ایسے لوگ ہارٹ اٹیک سے مرجاتے ہیں جو ہر وقت نشے میں رہتے ہیں۔ کراچی میں 7 ریکٹر کا زلزلہ آگیا تو 50 لاکھ سے ایک کروڑ کی آبادی ختم ہوجائے گی۔ سی بریز پلازہ بھی خطرناک ہے کسی وقت بھی گر سکتا ہے۔ عدالت نے سی بریز پلازہ کیس میں چیئرمین نیسپاک اور پاکستان انجنیئرنگ کونسل کو 9 اگست کو طلب کرلیا۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریماکس دیئے آپ نے دہلی کالونی میں 30 گز پر 11 منزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت دی۔ ہائیکورٹ نے گرانے کا حکم دیا تو کنٹونمنٹ نے کہا ہمارے پاس اختیار نہیں ہے۔ عدالت میں موجود وکیل نے موقف دیا کہ سی بریز پلازہ خالی ہے وہاں کوئی آباد نہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے ریماکس دیئے یہ کیسے ہوسکتا ہے کوئی عمارت کراچی میں 40 سال تک خالی رہے اور قبضہ نہ ہو۔ عدالت نے سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔