صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت نے کشمیر میں یکطرفہ اقدامات سے بین الاقوامی معاہدوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ دوست ممالک کا کشمیر کے مسئلے پر ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب کے ساتھ ہی نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہوگیا۔ اپنے خطاب میں صدر مملکت نے مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرمسئلہ کشمیرحل نہ ہوا تو علاقائی امن کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ تصفیہ طلب علاقہ ہے۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں اپنے آزاد مبصر بھجوائے۔
عارف علوی نے کہا کہ بھارت نے پلوامہ حملے کو آڑ بنا کردار اندازی کی کوشش کی اور اسے ناکامی کا سامنا ہوا۔ وزیراعظم عمران خان نے خیرسگالی کے طور پر گرفتار بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا لیکن بھارت ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھے۔
گزشتہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور گردشی قرضے ورثے میں ملے۔ ماضی میں حکمرانوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
صدر مملکت نے کہا کہ 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے اس وقت کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے۔ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصب بھارتی افواج غیرقانونی گرفتاریاں اورکشمیری خواتین کی عصمت پامال کر رہی ہے۔ بھارت کی جنونی کارروائیوں سے 90 لاکھ کشمیریوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی برداشت نہیں کی جائے گی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربراہان ایوان میں موجود تھے تاہم سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔