8 اکتوبر 2005 کی صبح آنے والے 7.6 شدت کے قیامت خیز زلزلے کو 14 سال مکمل ہو گئے۔
8 اکتوبر 2005 زندگی معمول کے مطابق رواں دواں تھی مگر اچانک 8 بجکر 50 منٹ پر زمین زوردار آواز سے لرز اٹھی۔ صرف 39 سیکنڈ نے گویا زمین پلٹ کررکھ دی، آزادجموں وکشمیر،خیبرپختونخواہ سمیت شمالی علاقہ جات سب سے زیادہ متاثر ہوئے، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی زلزلے نے تباہی مچائی۔
لگ بھگ 39 سیکنڈ تک جاری رہنے والے اس زلزلے نے سطح زمین پرایسی خوفناک تبدیلیاں رونماکیں جس کی مثال ماضی قریب میں نہیں ملتی، یہ پاکستان کی تاریخ میں رواں صدی کا شدید ترین زلزلہ شمارکیاجاتاہے۔
آزاد کشمیرکے شمالی اضلاع نیلم، مظفرآباد، باغ اورراولاکوٹ میں عمارات زلزلے کے سامنے ریت کا ڈھیرثابت ہوئیں، سب سے زیادہ تباہی مظفرآباد میں ہوئی جہاں 90 فیصدعمارتیں مکمل تباہ ہوگئیں، 6 لاکھ مکانات تباہ ہوئے جس کے باعث 5 لاکھ خاندان بے گھرہوکر کھلے آسمان تلے پناہ لینے پرمجبور ہوئے۔
اس وقت کی حکومت نے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے قومی ادارہ برائے بحالی تعمیرنو متعارف کرایا، اس تناظرمیں نیو بالاکوٹ سٹی کے قیام کا منصوبہ بھی بنایاگیا، زلزلے سے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 126 ارب روپے لگایا گیا جس کے لیے دنیا بھر سے 5.6 ارب ڈالرزبطورامداد ملی، 300 ارب روپے کی لاگت سے 6 ہزار منصوبے مکمل ہوچکے ہیں مگرآج بھی منصوبوں پر کام سست روی سے جاری ہے۔