حکومت کی جانب سے کلین کراچی مہم کو 18 دن گزر گئے لیکن اب تک شہر میں صفائی کے انتطاما ت بہتر نہیں ہو سکے۔
مختلف علاقوں میں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود مستقبل بنیادوں پر کچرا اٹھایا نہیں جارہا ہے شہر میں صفائی مہم کے اثرات نظر نہیں آرہے ہیں،صوبائی وزرا بھی ’’تھک‘‘ گئے،شہر کے دورے انتہائی محدود کردیے،وزیراعلیٰ بھی دھواں دھار دورے کے بعد خاموش ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں صفائی کے لیے سندھ حکومت میدان میں اتری ہے۔ جس نے 21 ستمبرسے صفا ئی مہم کا آغازکیا تھا لیکن اب تک شہر میں صفائی کے خاطر خو اہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں جس کی وجہ سے سندھ حکومت کی صفائی مہم بھی شہر میں مثبت تبدیلی نہیں لاسکی، سندھ حکومت کی جانب سے 21 ستمبرسے کلین کراچی مہم کا آغازکیا تھا جس کے لیے سندھ حکومت نے شہر کے چھ اضلاع کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو فی کس پا نچ پانچ کر وڑ روپے جاری کیے تھے۔
صفائی کے انتظامات بہتر ہو سکیں ،وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ مہم کے آغاز میں دو دن تک شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا، مہم کے پہلے دنوں میں ان مقاما ت سے کچرا بھی اٹھایا گیا لیکن پھر ان مقامات پر کچرے کے ڈھیر لگنا شروع ہوگئے جس کی وجہ سے کر اچی میں صورتحال بہتر ہو نے کا نام ہی لے رہی ہے ،سندھ حکومت نے ہر اضلاع میں کچرے کی صفائی کی ذمے داری کا سربراہ ڈپٹی کمشنرز کو بنا یا ہے لیکن ڈپٹی کمشنرز کو اب تک جو بھی ذمے داری دی گئی ہے۔اس پر کوئی بہتری نہ آسکی،سندھ حکومت نے فی کس ہر اضلاع کو پانچ کروڑ روپے جاری کیے ہیں لیکن شہر میں مجموعی طور صفائی کے بہتر انتظامات دیکھنے کو نہیں مل رہے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں جن میں ضلع وسطی، ملیر،غربی،جنوبی اور کورنگی میں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔
سندھ حکومت نے چند دنوں صفائی کے امور کو خود دیکھا تھا جس سے صورتحال کچھ بہتر ہو نا شروع ہوئی تھی لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ کچرے کے دوبارہ پھر ڈھیر لگنا شروع ہو گئے۔
جس کی وجہ سے صورتحال پھر خراب ہوگئی، کراچی میں یومیہ 13 ہزار ٹن کچرہ پیدا ہوتا ہے ، صفائی مہم کے شروع میں10 ہزار ٹن سے زائد کچرا اٹھایا جارہا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ لینڈ فل سائٹ پر پھر 8 سے 9 ہزار ٹن کچرا ڈمپ کیا جارہا ہے روزانہ 4 سے 5 ہزار ٹن کچرا سڑکوں پر موجود رہتا ہے جس سے کچرے کے پھر ڈھیر لگنا شروع ہو گئے، وفاقی حکومت کے بعد حکومت کی بھی صفائی مہم ناکام ہوتی نظر آر ہی ہے۔