محبت اور زندگی کی تلخ حقیقتوں کو شعر کی زبان میں بیان کرنے والے اسد اللہ غالب کو دنیا سے گزرے 151 برس بیت گئے مگر ان کا کلام آج بھی زندہ ہے۔
مرزا اسد اللہ خان غالب ستائیس دسمبر 1797 کوآگرہ میں پیدا ہوئے اور لڑکپن سے ہی شاعری کا آغاز کیا مگر زندگی کی تلخیوں نے عمر بھر ان کا ساتھ نہ چھوڑا۔ رشتہ ازداواج سے منسلک ہونے کے بعد غالب دہلی منتقل ہوگئے۔
زندگی کے نشیب و فراز میں انہیں مالی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، مالی پریشانیوں سے مجبور ہو کر انہوں نے شاہی دربار کی ملازمت اختیار کی اور خاندان تیموری کی تاریخ لکھنے کی ملازمت بھی کی۔
جنگ آزادی کے بعد مرزا غالب کے مالی حالات بگڑ گئے اور پینشن کے حصول کے لیے انہوں نے دہلی سے کلکتہ تک سفر بھی کیا مگر عزت نفس کو مجروح نہیں ہونے دیا۔
پندرہ فروری 1869 کو اردو کے اس عہد ساز شاعر نے داعی اجل کو لبیک کہا اور خالق حقیقی سے جا ملے۔