سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اسپتال میں رکھنے یا جیل منتقل کرنے کا فیصلہ آج کیا جائے گا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کا سروسز اسپتال میں پانچویں روز بھی علاج جاری ہے۔ نواز شریف کو اسپتال یا جیل میں رکھنے کا معاملہ میڈیکل بورڈ کے سپرد کر دیا گیا۔ جس کے بعد میڈیکل بورڈ ٹیسٹ رپورٹس کا معائنہ کر کے آج حتمی فیصلہ کرے گا۔
ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز گل کے مطابق میڈیکل بورڈ آج نواز شریف کی نئی رپورٹس کا معائنہ کرے گا جب کہ میڈیکل بورڈ کی جانب سے نئی رپورٹس حکومت کو نہیں بھجوائی گئی ہیں۔
شہباز گل نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کو اسپتال سے جیل منتقل کرنے کے احکامات جاری نہیں کیے ہیں اور نہ ہی انہیں جیل منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیکل بورڈ کی جانب سے رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد جو بھی ہدایات کی جائیں گی اس پر عمل ہو گا۔
نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا ہے کہ ہمیں ابھی تک نواز شریف کی رپورٹس نہیں دی گئی ہیں اور نواز شریف کی منتقلی کا فیصلہ میں نے نہیں بورڈ نے کرنا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ نواز شریف کی منتقلی کے بارے میں ڈاکٹر محمود ایاز بہتر بتا سکتے ہیں، ہمیں نوازشریف کی صحت کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں کیونکہ اُن کا علاج ماہر امراض قلب سے ہونا چاہیے تھا جو ابھی تک نہیں ہوا ہے۔
نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پرنسپل محمود ایاز نے کہا ہے کہ نوازشریف کے تمام تر ٹیسٹ اور میڈیکل چیک اپ مکمل ہے تاہم ہم محکمہ داخلہ کے جواب کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ کی جانب سے نواز شریف کو امراض قلب کے اسپیشلسٹ اسپتال میں رکھنے کی تجویز دی ہے اور نواز شریف کو جلد از جلد امراض قلب کے اسپتال میں منتقل کر دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کے لیے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی دوسری منزل پر کمرہ تیار کرالیا گیا ہے تاہم اسپتال انتظامیہ محکمہ داخلہ کی جانب سے ہدایت کی منتظر ہے۔
نواز شریف کو منتقل کیے جانے کے پیش نظر اسپتال میں ایلیٹ فورس بلوا لی گئی ہے اور حکم نامہ جاری ہوتے ہی نواز شریف کو منتقل کر دیا جائے گا۔