سپریم کورٹ نے میئر اسلام آباد اور چیئرمین این ایچ اے سے اسلام آباد اور ہائی ویز سے تجاوزات کے خاتمہ کی رپورٹ طلب کر لی۔ قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مجھے گاڑی چلاتے ہوئے چالیس سال ہوچکے اس وقت اسلام آباد میں گاڑی چلانا میرے لیے ممکن نہیں رہا۔
قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے سنٹورس مال تجاوزات کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سنٹورس مال سے سروس روڈز واگزار کرا لی گئی ہیں اور بلیو ایریا سمیت شہر بھر میں تجاوزات کے خلاف بھرپورآپریشن جاری ہے۔ اسلام آباد کو جلد تجاوزات سے پاک کر دیں گے۔ جس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ ابھی چل کر دیکھ لیتے ہیں کتنی تجاوزات ختم ہوئی ہیں کشمیر ہائی وے اور ایکسپریس وے کا تو برا حال ہے۔ مجھے گاڑی چلاتے ہوئے چالیس سال ہوچکے اب اسلام آباد میں گاڑی چلانا میرے لیے ممکن نہیں۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ایکسپریس وے کو سگنل فری بنا رہے ہیں۔ ایمبیسی روڈ کی توسیع کا کام جاری ہے۔ عدالت کو اپنی کارکردگی سے مطمئن کریں گے، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بارہ کہو سے مری کی طرف جانا محال اور ایمبیسی روڈ کی گرین بیلٹ پربھی قبضہ ہو چکا ہے ججز کالونی آنے والوں کو بھی میلوں دور اتر کر پیدل آنا پڑتا اور لوگوں کو دفاتر سے پیدل گھر جانا پڑتا ہے۔ اسلام آباد میں پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت کیوں نہیں ہے؟ یہاں تو انڈر گراؤنڈ ٹرینیں چلنی چاہیں۔
عدالت نے مئیر اسلام آباد اور چئیرمین این ایچ اے کو آئندہ تاریخ سماعت پر طلب کرتے ہوئے اسلام آباد اور ہائی ویز سے تجاوزات کے خاتمہ کیلئے اقدامات کی تصویری رپورٹس بھی طلب کرلیں مزید سماعت دو ہفتے کے بعد ہو گی۔ْ