چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی نیب ہیڈ کوارٹر میں پیشی کے موقع پر پولیس اور جیالوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جب کہ 3 کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا۔
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ روز نوٹی فکیشن جاری کیا گیا جس میں بلاول بھٹو زرداری کی نیب میں پیشی کے موقع پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو شہر میں داخلے سے روک دیا تھا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان کی دیگر شہروں سے اسلام آباد آنے کی وجہ سے حالات خراب ہوسکتے ہیں اس لیے انہیں روکنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
نادرا ہیڈ کوارٹر چوک کو خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا کر بند کردیا گیا جب کہ ایوب چوک پر کارکنوں کو آگے جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔
ڈی چوک پر پیپلز پارٹی کارکنوں کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی جنہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے پیپلز پارٹی رہنماؤں نوید قمر، شیری رحمان، فرحت اللہ بابر، ہمایون خان سمیت دیگر رہنماؤں کو بھی ڈی چوک جانے سے روک دیا گیا تاہم پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے آگے بڑھنے کی کوشش کی گئی، اس دوران پولیس نے آگے آنے والے لوگوں کو دھکے دے کر پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی۔
پولیس نے کارسرکار میں مداخلت کرنے والے پیپلز پارٹی کی خاتون سمیت 3 کارکنان کو حراست میں لے لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری نے رات گئے نیب میں پیشی سے ایک بار پھر معذرت کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری پچھلی پیشی پر بھی مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہوسکے تھے، نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم آصف زرداری کی عدم پیشی کے بارے میں آج فیصلہ کرے گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ احتجاج کی کال نہ دیے جانے کے باوجود کارکنان اسلام آباد پہنچنا شروع ہوگئے۔
بلاول بھٹو نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ڈرتے ہیں تبدیلی والے، پاکستانیوں کے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رات گئے نوٹی فکیشن جاری کر کے خیبرپختونخوا، پنجاب اور اسلام آباد میں مخالفین کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
Despite no official call to protest, party workers have begun to reach Islamabad. In violation of every Pakistanis democratic rights of freedom of assembly panicked govt. released a midnight notification to harass opponents in KP, Punjab & Islamabad. Dartay hain Tabdelee walay… pic.twitter.com/LVbF0BX7KX
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) May 29, 2019