چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا ہے کہ مجهے خوشی ہے کہ 2016 کا کیس آج 2019 میں ختم ہو رہا ہے،پہلے ایسے کیسز 15 سال میں یہ مراحل طے کرتے تهے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جہلم میں قتل کی گئی رخسانہ بی بی کے کیس کی سماعت ہوئی، جہاں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے قتل کے مجرم صداقت علی کی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل خارج کی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رخسانہ بی بی کے قتل کا واقعہ ڈهوک کنیال جہلم میں پیش آیا، خاتون کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا، رخسانہ بی بی کو دو فائر لگے تھے، جن میں سے ایک رائفل اور دوسرا پسٹل کا تھا۔
سرکاری وکیل کی دلائل کے بعد سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم صداقت علی کی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل خارج کی۔
کیس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجهے خوشی ہے کہ ہماری کوشش سے کیس جلدی ختم ہو رہے ہیں، پہلے ایسے کیسز 15 سال میں یہ مراحل طے کرتے تهے، آج یہ محض تین سال میں اپنے انجام کو پہنچا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پچهلے دنوں کوئٹہ کا ایک کیس تین ماہ میں تمام مراحل سے گزر کر سپریم کورٹ میں آیا تھا، جسے ہم نے اپنے انجام کو پہنچایا۔
واضح رہے کہ صداقت علی کو رخسانہ بی بی کے قتل کے الزام میں ٹرائل کورٹ نےعمر قید سنائی تهی اور لاہورہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکها تها۔