سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ اسلام آباد شہر میں جگہ جگہ کچرا پڑا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔
سپریم کورٹ میں سینٹورنس مال کیس کی سماعت ہوئی تو چیئرمین سی ڈی اے اور چیئرمین این ایچ اے عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ دیکھتا ہوں افسوس ہوتا ہے اسلام آباد آج وہ نہیں جو ہونا چاہیے تھا، سیاستدانوں کے کہنے پر سی ڈی اے نے ملٹی اسٹوری بلڈنگ کی اجازت دی۔
چیئرمین سی ڈی اے عامرعلی احمد نے بتایا کہ سی ڈی اے تجاوزات کے ذمہ دارافسران کیخلاف کارروائی عمل میں لارہا ہے۔
جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ شام کو سینٹورس کے چاروں اطراف دیکھیں مچھلی بازار لگتا ہے، اسلام آباد میں مچھلی بازار والی حالات کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سی ڈی اے کا زمینوں کے لین دین سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، کشمیر ہائی وے کے اطراف کچرے کے ڈھیر لگے ہیں، اسلام آباد شہر میں جگہ جگہ کچرا پڑا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، 11 ہزار ملازمین کی فوج کیوں رکھی ہے کسی کو معلوم نہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ بہترین ٹاؤن پلانرز اب ملک چھوڑ کر امریکہ اور کینیڈا چلے گئے، لندن میں ٹرانسپورٹ کا نظام پاکستانی چلا رہے ہیں، پاکستانیوں کو کہا کہ اپنے ملک میں جا کر بھی کام کریں، لندن میں کام کرنے والوں نے یہ کہ کر انکار کر دیا کہ ہم جنگل میں جا کر کام نہیں کر سکتے ، پاکستانیوں کا اپنے ملک میں واپس آ کر کام کرنے سے انکار میرے اور ملک پرطمانچہ تھا، دبئی بھی جا کر دیکھیں سارا نظام پاکستانیوں نے بنایا۔