اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے دہشت گردی کی روک تھام کرنے والے اداروں کو چند ممالک کے سیاسی مفادات کے فروغ کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے ۔
ملیحہ لودھی نے کہا انسداد دہشت گردی کی عالمی حکمت عملی میں غاصبانہ تسلط اور مقبوضہ علاقوں کے حق خودارادیت کے انکار سے جنم لینے والی صورتحال پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔
انہوں نے کہا عالمی برادری کو کشمیر میں جاری بربریت اور ریاستی دہشتگردی پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ ہمیں دہشت گردی کی علامات سے نہیں بلکہ وجوہات سے نبردآزما ہونے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔
ملیحہ لودھی نے کہا پاکستان میں قومی ایکشن پلان کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی مربوط اور جامع پالیسی بنائی گئی ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت اور دیگر کاروائیاں روکنے کے لیے قومی اداروں کو مزید فعال اور مضبوط بنایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ دنیا پاکستان اور بھارت کے اقدامات کودیکھ رہی ہے لیکن عالمی برداری اورپاکستان کا امن پر مؤقف یکساں ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا کہ صورتحال جس خطرناک سطح پرپہنچ چکی ہے تو اس میں سب کی خواہش ہے کہ موجودہ سطح سے واپسی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے رویے سے متعلق عالمی برداری وہی کہہ رہی ہے جو پاکستان کا مؤقف ہے۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کئی ممالک پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برداری نے اسی لیے امن کے قدم کو سراہا ہے جو پاکستان نے اٹھا یا ہے۔