ملتان ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف اننگ اور 47 رنز کے بھاری مارجن سے شکست پا کر پاکستان ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا بدترین ریکارڈ اپنے نام درج کرا لیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناکامیوں اور شرمناک کارکردگی کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے اور لگتا ہے کہ ہار اب اس کی سرشت میں شامل ہوگئی ہے تاہم ملتان میں انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں قومی ٹیم کی کارکردگی نے اس بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جو ٹیسٹ کرکٹ کی 147 سالہ تاریخ میں آج تک کوئی چھوٹی سے چھوٹی ٹیم بھی نہ کر سکی۔
پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی 147 سالہ تاریخ کی وہ پہلی ٹیم بن گئی ہے جس نے پہلی اننگ میں 500 سے زائد رنز
بنائے اور اس کے باوجود اس میچ کا اختتام اس کی اننگ اور 47 رنز کی شکست کے ساتھ ہوا ہے۔
انگلینڈ کے خلاف ملتان میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی کپتان شان مسعود نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور دو دن تک بلے بازوں کا راج رہا۔
قومی ٹیم نے 556 رنز بنائے اور تین سنچریاں سامنے آئیں۔ اس میں کپتان شان مسعود (151)، سلمان علی آغا (104) اور عبداللہ شفیق (102) کی شاندار اننگز شامل تھیں۔
اس صورتحال میں میچ کا جو نتیجہ نکلا وہ کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ ہوگا، تاہم پاکستانی بیٹرز کی اس کارکردگی کو قومی بولرز نے ملیا میٹ کر دیا اور جس بولنگ اٹیک کو کبھی دنیا کا سب سے خطرناک بولنگ اٹیک کہا جاتا تھا وہ ایک بار پھر بے دانت کا شیر ثابت ہوا۔
پاکستان کی جانب سے 7 بولرز بھی انگلینڈ کی پوری ٹیم کو آؤٹ نہ کر سکے اور ہر بولر نے 100 سے زائد رنز لٹائے دوسری جانب انگلینڈ نے ٹیسٹ میچ کو ٹی 20 میں تبدیل کر دیا اور ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی تیز ترین اننگ کھیلتے ہوئے 150 اوورز میں 7 وکٹوں پر 823 رنز کا پہاڑ کھڑا کر کے اننگ ڈکلیئر کر دی۔
267 رنز کا اننگ خسارہ دیکھ کر پاکستانی بلے بازوں کے ہاتھ پاؤں ایسے پھولے کہ نہ کپتان نے اپنی شان دکھائی اور نہ ہی اوپنرز نے اپنی دھاک بٹھائی۔ کنگ تو ایک سال سے صرف نام کے بادشاہ بنے رہے۔ سلمان علی آغا اور عامر جمال نے نصف سنچریاں بنا کر کچھ مزاحمت کی لیکن پوری ٹیم 220 رنز پر ڈھیر ہوکر مہمان ٹیم کو جیت کا تحفہ دے گئی۔
اس کے علاوہ پاکستان دنیائے کرکٹ کی وہ واحد ٹیم بھی ہے جو ریکارڈ پانچویں مرتبہ پہلی اننگز میں 500 یا اس سے زائد رنز بنانے کے بعد میچ ہاری ہو۔