پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں مقبوضہ کشمیر ، بابری مسجد، افغان صورتحال اور کرتارپورراہداری کے ساتھ ٹک ٹاک گرل حریم شاہ کے دفتر خارجہ میں داخلے اور ویڈیو بنانےسے متعلق بریفنگ دی۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار پریفنگ کے دوران کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں گزشتہ ایک سو تین دن سے کرفیو نافذ ہے اوروادی میں بھارتی مظالم جاری ہیں۔ ڈاکٹر فیصل کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں عیدمیلادالنبی ﷺ بھی منانے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ کشمیریوں کو جمعہ نماز پڑھنے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔
انہوں نے کہاکشمیر کے عوام کے مذہبی اور انسانی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے کہاکشمیرپر ہمارے موقف میں رتی برابرفرق نہیں آیا۔ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارتی جاسوس کے معاملے پر قطعا کوئی ڈیل نہیں ہو رہی ہے۔اس حوالے سے تمام فیصلے پاکستان کے قوانین کے مطابق ہوں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر جب بھی ہماری جانب کوئی فائر آیا، بھرپورجواب دیا گیا، ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کو ساڑھے چار سو برس مسلمان استعمال کرتے رہے، ہندوستان میں بابری مسجد کے فیصلے کے بعد تمام مساجد کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں، ہم ہر فورم پربابری مسجد کے معاملے کو اٹھاتے رہیں گے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ بابری مسجد سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے اثرات یورپی سفیروں کو بتاچکے ہیں۔کرتاپور راہداری کے افتتاح کے پہلے روز بارہ ہزار سکھ یاتری کرتارپور آئے جبکہ معاہدے کے تحت پانچ ہزار سکھ روزانہ پاکستان آ سکتے ہیں۔
ترجمان نے ٹک ٹاک گرل کے دفتر خارجہ میں داخل ہونے اورویڈیو بنانے کے حوالے سے بتایا کہ حریم شاہ کے دفتر خارجہ میں داخلے سے متعلق معلومات جمع کرلی ہیں تاہم ایسے اقدامات بھی کئے گئے ہیں کہ مستقبل میں ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہوسکے۔