دھرتی ماں کے بہادر سپوت میجر راجہ عزیزبھٹی شہید کا 55 واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے۔ ارض پاک پرجان نثار کرنے والے اس جانباز نے 1965 کی جنگ میں دشمن کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا۔
1965 کی جنگ کا ہیرو اور ملک و قوم کے فخر راجہ میجرعزیزبھٹی شہید نے 1928 میں ہانگ کانگ میں آنکھ کھولی۔ ان کے والدین کا تعلق گجرات سے تھا۔
میجرعزیزبھٹی نے 1948 میں پہلے لانگ کورس میں کمیشن حاصل کیا جبکہ 1950 میں انہیں اعلیٰ کارکردگی پر بہترین کیڈٹ کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس وقت کے وزیراعظم لیاقت علی خان نے عزیز بھٹی شہید کو اعزازی شمشیر سے نوازا۔
عزیز بھٹی شہید نے 17 رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی اور 1965 کی جنگ میں انہوں نے لاہور کے برکی سیکٹرمیں بی آر بی نہر پردفاع وطن کا مقدس فریضہ سرانجام دینا شروع کیا۔
6 ستمبر 1965 کو میجر راجہ عزیزبھٹیشہید نے طاقت کے نشے میں چوربزدل دشمن کو ایسا سرپرائز دیا جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔
بطور کمپنی کمانڈر میجر عزیز بھٹی نے خود کو فاروڈ ٹروپس کے ساتھ رکھا اور6 ستمبر سے 12 ستمبر تک میجز عزیز بھٹی کی کمپنی نے دشمن پر تابڑ توڑ حملے کیے۔ عزیز بھٹی نے اپنی کمپنی سمیت 6 دن اور راتیں لگاتار دُشمن کو نہ صرف روکے رکھا بلکہ شکست سے بھی دوچار کیا۔
کمانڈنگ آفیسر نے میجرعزیز بھٹی کو آرام کرنے کا پیغام بھیجا تاہم انہوں نے یہ کہہ کر منع کردیا کہ وطن عزیز کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔
بارہ ستمبر کو دشمن کے ایک ٹینک کا گولہ میجرعزیزبھٹی شہید کے بائیں شانے پر لگا اور وہ جام شہادت نوش کرگئے۔
میجر عزیز بھٹی کو بے مثال جرات اور قیادت کے سبب ملک کا اعلیٰ ترین اعزاز نشان حیدر عطا کیا گیا۔