اسلام آباد صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ جب تک نئے صدر کا انتخاب نہیں کیا جاتا اُس وقت تک میں صدر رہوں گا، آئین کہتا ہے اگلا صدر آنے تک موجودہ صدر ذمہ داریاں جاری رکھے گا۔
نجی نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن ایکٹ 2017، عام انتخابات، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس و دیگر معاملات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
عارف علوی نے کہا کہ حج پر گیا تھا تو الیکشن ایکٹ کی ترمیم جاری ہوگئی جس پر قائم مقام صدر مملکت صادق سنجرانی نے دستخط کیے، اگر میں حج پر نہ گیا ہوتا تو ایکت میں ترمیم پر دستخط نہ کرتا، الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 57 ون مین ترمیم آئین کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دورِ حکومت میں موجودہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں نے نہیں بھیجا تھا، ریفرنس وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے بھیجا گیا تھا، سابق وزیر اعظم نے بعد میں بتایا کہ وہ ریفرنس نہیں بھیجنا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ شفاف انداز میں بینچز بنا رہے ہیں، وہ قابل احترام شخصیت ہیں اور ضرور انصاف کریں گے۔
صدر مملکت نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی آگے جانے کا راستہ کھلنا چاہیے، ہمیشہ کہا ہے ایسا کام نہیں ہونا چاہیے جس میں توڑ پھوڑ ہو۔
عارف علوی نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کیلیے خط کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، دونوں صوبوں میں انتخابات کیلیے الیکشن کمشنر کو بلایا لیکن وہ نہیں آئے، وزیر قانون کو الیکشن کیلیے بلایا تو انہوں نے لکھ کر بھیجا کہ یہ آپ کا حق نہیں۔
’مردم شماری کے معاملات پر مسائل آ رہے تھے۔ میں نے کہا تھا 6 نومبر یا اس سے پہلے الیکشن کروائے جائیں لیکن وزارت قانون نے کہا الیکشن کی تاریخ دینے کا حق صدر کا نہیں۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی کے بارے میں عارف علوی نے کہا کہ ذاتی طور پر ان کو مالیاتی امور میں ایماندار پایا، وہ ایک محب وطن پاکستانی ہیں، وہ آج بھی میرے لیڈر ہیں۔